An incident in the country of Poland


 پولینڈ میں ایک یہودی ربی عالم گھرانے میں (1900)ء میں  پیدا ہونے والے لیو پولڈ ویانا یونیورسٹی میں فلسفہ اور آرٹ کی تعلیم حاصل کی عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اعلی تعلیم حاصل کرنے اور ہر طرح کی دنیاوی نعمتوں سے مالا مال ہونے کے باوجود لیو پولڈ کہتا ہے کہ مجھے اپنی زندگی کا صحیح مقصد معلوم نہ تھا اور میں نہیں جانتا تھا کہ سچی ذہنی مسرت کیسے اور کہاں سے حاصل کریں بار بار احساس ہوتا کہ ہم کسی اندھے جنگل میں محو سفر ہیں جہاں درندوں کا  خوف بھی لاحق ہے اور منزل کا سراغ لگانا بھی نامعلوم میں نے پہلی بار عیسائیت کا مطالعہ کیا اسے سمجھنے کی کوشش کی مگر بہت جلد مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کہ عیسائیت جسم  روح اور عقیدہ و عمل کے درمیان کے افسوسناک تفريق کی عامل  ہے جو اس زمانے کے انسانوں کی رہنمائی کرنے سے قاصر ہے 1922ء  میں جرمن کے اخبار لیو پولڈ کو مشرق وسطی کا نمائندہ مقرر کر دیا جہاں سے اسلام کا مطالعہ کرنے کا موقع میسر آگیا لیو پولڈ کہتا ہے کہ قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہوئے میرے سامنے اسلام کی ایک ایسی مکمل تصویر آ گئی جس نے مجھے حیرت زدہ اور مدہوش کر دیا روح اور مادہ کی یکساں اہمیت عقل کی کارفرمائی پیغمبر اسلام کی بھرپور روحانی معاشرتی سیاسی زندگی اور اسلام کا بین الاقوامی مزاج دیکھ  کر اسلام کے لئے میرا استغراق مزید بڑھ گیا ستمبر 1926ء میں ایک شب میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ زمین دوز ٹرین میں سفر کر رہا تھا میرے سامنے ایک سیٹ پر ایک جوڑا بیٹھتا تھا لباس اور ہیرے کے انگوٹھیوں سے متمول نظر آ رہا تھا لیکن چھرے اطمینان اور مسرت سے خالی تھے وہ بہت غمزدہ اور حرماں نصیب دکھائی دیتے تھے میں نے ڈبے میں نظر گھما کر دیکھا ہر شخص بظاہر خوشحالی لیکن ہر شخص کے چہرے پر ایک مخفی الم کی جھلک موجود تھی میں نے اس حساس کا ذکر اپنی بیوی سے کیا تو اس نے بھی یہ کہ کر میری تائید کی واقعی یوں لگتا ہے کہ یہ لوگ جہنم کی زندگی گزار رہے ہیں گھر پر واپس آیا تو میز پر قرآن مجید کا نسخہ رکھا تھا میری نگاہ اچانک بوجھ اس کے  نکلے ہوئے صحفے پر پڑ گئی جن پر آیات لکھی تھی ان کا ترجمہ یہ ہے (تم لوگوں کو حصول کثرت کی دوڑ نے غفلت میں ڈال رکھا ہے یہاں تک کہ تم لوگ لب گور پہنچ جاتے ہو یہ طرز زندگی ہرگز درست نہیں عنقریب تمہیں اس کا انجام معلوم ہو جائے گا پھر سن لو  ہرگز نہیں تمہیں اس کا عذاب معلوم ہو جاۓ گا  اگر تم یقینی علم کی حیثیت سے اس روش کا انجام جانتے تو کبھی یہ  طرز عمل اختیار نہ کرتے تم جہنم دیکھ کر رہو گے پھر سن لو کہ تم بالیقین جہنم کو دیکھ کر رہو گے پھر اس روز تم سے نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا (سورۃ التکاثر) میں ایک لمحے کیلئے گم سم ہو گیا میرے ہاتھوں میں جنبش تھی میں نے بیگم کو آواز دی اور کہا دیکھو کیا یہ اس صورت حال کا جواب نہیں جو گزشتہ رات ہم نے ریل میں دیکھی تھی ہمیں ہمارے سوالوں کا جواب مل گیا اور بہت سے متعلقہ شکوک و شبہات بھی ختم ہوگئے ہم نے سوچا یہ کتاب اللہ کی نازل کردہ ہے جو چودہ سو سال پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی تھی جس میں ہمارے اس پیچیدہ اور مشینی دور کی ٹھیک ٹھیک تصویر پیش کر دی گئی ہے اب مجھے یقین  ہو گیا کہ قرآن مجید کسی انسان کی تصنیف نہیں ہے انسان لاکھ سمجھ دار حکیم اور دانا سہی مگر وہ چودہ سو سال قبل اس عذاب کی کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا جو بیسویں صدی کے لیے خاص تھا دوسرے ہی روز میں برلن میں مسلمانوں کی انجمن کے صدر کے پاس گیا اور کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام قبول کر لیا یونانی زبان میں لیو شیر کو کہتے ہیں لہذا  میرا نام محمد اسد تجویز  کیا گیا یہ وہی اسد ہے جو اپنے علم اور عمل کی وجہ سے بعد میں علامہ محمد اسد کہلاۓ جنہوں نے ایک انتہائی دقیع اور قابل قدر کتاب Road to Macca جانب بطحا تصنیف کی جسے پڑھ کر بے شمار لوگوں کو راہ ہدایت نصیب ہوئ

Post a Comment

Previous Post Next Post